" قصـــــــور شہر "اوراسکی تاریخ / صوبہ پنجاب پاکستان کا ایک قدیم شہر اور تاریخی شہر / "Kasur City" and its history / Punjab Province An ancient city and historical city of Pakistan
" قصـــــــور شہر "اوراسکی تاریخ / صوبہ پنجاب پاکستان کا ایک قدیم شہر اور تاریخی شہر / "Kasur City" and its history / Punjab Province An ancient city and historical city of Pakistan
" قصـــــــور شہر "
قصور شہر صوبہ پنجاب پاکستان کا ایک قدیم شہر اور تاریخی شہر ہے ۔
یہ ضلع قصور کا مرکزی شہر اور ضلعی دارالحکومت ہے، ضلع کا درجہ حاصل کرنے سے پہلے یہ لاہور کی ایک تحصیل تھی، انگریز حکومت نے قصور کو 1867ء میں میونسپلٹی کا درجہ دیا، یکم جولائی 1976 ءکو ضلع لاہور سے تحصیل قصور کو عليحدہ کر کے ضلع کادرجہ دے دیا گیا، جو لاہور سے جنوب کی طرف 55 کلومیٹر دور واقع ہے، اس کا کل رقبہ 3995 مربع کلومیٹر ہے، سطح سمندر سے اس کی بلندى 218 میٹر ہے۔
پنجاب کا ایک قدیم دریائے بیاس جو اب موجود نہیں ہے لیکن اس کی پرانی گزر گاہ کے آثار مشرق سے مغرب کی طرف ضلع قصور کے وسط میں اب بھی موجود ہیں جس نے قدرتی طور پر اس علاقے کو دو حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے، اس گزر گاہ کا شمالی علاقہ جنوبی علاقے کی نسبت اونچا ہے جس کی اوسط اونچائی تقریباً ساڑھے پانچ میٹر ہے، شمالی علاقہ اونچا ہونے کی وجہ سے ماجھا اور جنوبی علاقہ ہٹھاڑ کہلاتا ہے ، ماجھا کے علاقے میں دریائے بیاس کے ساتھ ساتھ مٹی کے بہت بڑے بڑے ٹیلوں کا ایک وسیع سلسلہ بھی موجود ہے، قصور قدیم شہر ماجھا کے جنوب مغربی سرے پر آباد ہے ۔
ضلع قصور میں ہاتھ سے لگایا دنیا کا سب سے بڑا جنگل چھانگا مانگا تحصیل چونیاں میں واقع ہے ، جو بارہ ہزار ایکڑ کے وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے اس میں بہت سے قیمتی درخت اگائے گئے ہیں ۔ جنگل میں ایک خوبصورت تفریحی پارک اور جھیل سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہے ، یہ جنگل مختلف قسم کے جانوروں کی پناہ گاہ کا کام بھی دیتا ہے ، چھانگا مانگا کی لکڑی پورے ملک میں مشہور ہے، یہاں پر شہتوت کا درخت بہت کثرت سے ہے جس کے پتوں پر ریشم کے کیڑے پال کر بہترین قدرتی ریشم حاصل کیا جاتا ہے ،یہاں سے سالانہ ٹنوں کے حساب سے شہد اکٹھا ہوتا ہے ۔
قصور کا ماضی شاندار ہے، یہ مذہبی، ثقافتی اور روحانی روایات کا امین ہے، یہ شہر ہماری ملی تاریخ کا ایک ایسا کردار ہے جس نے اسلامی تہذیب وتمدن اور مسلم ثقافت کی ترقی اور اس کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ قصور کی تاریخ لاہور کے مقابلے میں اتنی پرانی نہیں ہے مگر یہ صدیوں سے لاہورشہر سے منسلک شہر ہے اس لیے لاہور سے بہت مشابہت رکھتا ہے، لاہور پاکستان کا دل ہے تو قصور اس کی آنکھ ہے۔۔۔۔۔قصورشہر کی مشہور و معروف بزرگ شخصیت ۔حضرت خواجہ۔خواجگاں شاہ غلام محی الدین قصوری دائم الحضوری ہیں ۔۔جو ۔۔پیر بابا بلھے شاہ سرکار اور پیر وارث شاہ سرکار کا استاد گرانہ ہیں
قصور شہر اپنی مزیدار مٹھائیوں اور مسالے دار قصوری مچھلی کی وجہ سے مشہور ہے، کھانے پینے کے حوالے سے قصوریوں کی حسِ ذائقہ نہایت قابلِ رشک ہے، ملک بھر میں قصوری فالودہ کی ایک جداگانہ شناخت ہونے کے ساتھ ساتھ قصوری اندرسا، قصوری پنیاں ، بھلے پکوڑیاں، اور ناشتے میں نان چنے ، حلوہ پوری اور دہی کلچہ نہایت مرغوب سمجھے جاتے ہیں۔ ملنساری، زندہ دلی اور محنت یہاں کے لوگوں کے امتیازی اوصاف ہیں۔
ہندوستان میں مغل سلطنت کے بانی ظہیرالدین بابر نے1526ء میں ہندوستان پر قبضہ کرنے کے بعد افغانوں کی خدمات کے صلے میں قصور کا علاقہ ان کو عنایت کر دیا۔ یہاں پر زیادہ تر منظم حکومت افغانستان کے پٹھانوں کی رہی ہے جنہیں دہلی یا لاہور حکومت کی طرف سے مقرر کیا جاتا تھا لیکن وہ مقامی طور پر خود مختار حیثیت رکھتے تھے، کہا جاتا ہے کہ ساتویں صدی عیسوی میں چین کا ایک مشہور سیاح ہیون تسانگ یہاں پہنچا اور یہاں کے حالات بھی تحریر کیے، اس کی تحریر سے ہمیں آثار قدیمہ کے بارے میں بہت سی معلومات ملتی ہیں، اس سے قبل قصور کا تاریخی حوالے سے تذکرہ مفقود ہے۔
قصورکا لفظ عربی زبان کے لفظ قصر کی جمع ہے جس کا معنی محل ہوتا ہے، قصور شہر کو شہنشاہ اکبر کے دور میں کندھار کے پٹھان امرا نے آباد کیا اور یہاں پر اپنے خاندانوں کی رہائش کے لیے علیحدہ علیحدہ قلعہ نما محل تعمیر کروائے، انہی محلات کی وجہ سے قصورکا نام معرض وجود میں آیا، پہلے زمانے میں ان کے بڑے بڑے دروازے تعمیر کیے گئے تھے، اب ان کے صرف آثار باقی ہیں یہ محلات بعد میں کوٹ کے نام سے مشہور ہوئے بہت سے کوٹ اب بھی انہی پرانے ناموں کے ساتھ موجود ہیں۔ مثلاً کوٹ حلیم خاں، کوٹ فتح دین خاں، کوٹ عثمان خاں، کوٹ غلام محمد خاں، کوٹ رکن دین خاں ،کوٹ مراد خاں، کوٹ اعظم خاں، کوٹ بدردین خاں، کوٹ پیراں، کوٹ بڈھا، کوٹ میربازخاں، کوٹ شیربازخاں، دھوڑکوٹ، روڈ کوٹ اور کوٹ علی گڑھ وغیرہ۔
قصورکا گنڈا سنگھ والابارڈر مشہور ہے یہ انڈیا اور پاکستان کے بارڈر کو ملاتا ہے ،اس کا تقسیم ہند سے قبل قصور کے مضافاتی قصبات میں شمار ہوتا تھا۔ یہاں پرپاکستان اوربھارت کی مشترکہ پرچم کشائی کی تقاریب ہوتیں ہیں،جب کہ اس بارڈر کے دوسری طرف بھارت کا شہرفیروزپورہے اسی طرح ۱۹۶۵ء کی پاک بھارت جنگ میں فتح ہونے والابھارتی شہر کھیم کرن بھی ہے یہاں پر ایک بڑی ٹینکوں کی جنگ کے مقام کی وجہ سے ٹینکوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے۔
قصور جنکشن ریلوے اسٹیشن شہر کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ تقسیم ہند سے پہلے قصور بذریعہ ریل امرتسر، فیروزپور سے ملا ہوا تھا مگر اب یہ ریلوےلائن ختم کر دی گئی ہے اور اس کازیادہ تعلق بذریعہ سڑک اور ریل لاہور شہر سے قائم ہے، یہاں کی زیادہ تر نقل و حمل حمل اور تجارت لاہورہی سے منسلک ہے، لاہور سے کراچی جانے والے ریلوے ٹریک پر رائے ونڈ جنکشن ریلوے اسٹیشن سے قصور کے لیے ایک ریلوے لائنعلحیدہ ہوتی ہے جو قصور شہر سے گزرتی ہوئی براستہ کھڈیاں خاص اورکنگن پور ضلع قصور سے نکل کر لودھراں جا پہنچتی ہے ،جبکہ 1910ء میں قصورسے لودھراں تک ریلوے ٹریک مکمل ہوا ۔ اس کے علاوہ 1883 ءمیں رائے ونڈ سے گنڈا سنگھ والاتک ریلوے لائن بچھائی گئی ۔ قصورشہر کے مشرقی حصے سے فیروزپورروڈ گزرتی ہے جولاہورسے شروع ہو کر براستہ گنڈا سنگھ والا فیروزپورتک جاتی ہے ،تقسیمہند کے بعد یہ سڑک بین الاقوامی پاک بھارت سرحد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے، یہ شاہراہ قصور شہر سے لاہور تک تقریباً 55 کلومیٹراور بھارتی شہر فیروزپور تک 25 کلومیٹر ہے ۔
قصور کاعجائب گھر فیروزپورروڈ پر ضلعی کمپلیکس کے سامنے واقع ہے،جس کا قیام 1999ء میں عمل میں آیا،قصور عجائب گھر میں تاریخ کے مختلف ادوار اور ثقافت کی جھلکیاں دیکھی جا سکتی ہیں، اس میں آثار قدیمہ کے متعلق چکوال سے دریافت شدہ پرانے درختوں اور ہڈیوں کے نمونے رکھے گئے ہیں ،جن کی عمر کا اندازہ 88 لاکھ سے ایک کروڑ سال تک کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ہڑپہ اور چکوال کے دیگر تاریخی مقامات کی کھدائیوں سے ملنے والے پکی مٹی کے برتن، ٹھیکریاں، انسانی و حیوانی مورتیاں، اوزان کے پیمانے اور باٹ کے علاوہ گندھارا عہد کے متعلق بدھا اور ہندو دیوتاؤں کے مجسمے بھی رکھے گئے ہیں۔
مشہور ادارے۔گورنمنٹ اسلامیہ کالج فار بوائز ۔گورنمنٹ گرلز کالج قصور ۔گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول قصور ۔گورنمنٹ گرلز ہائی سکول فرید روڈ ۔گورنمنٹ اسلامیہ ہائی سکول قصور ۔گورنمنٹ تائیدالاسلام ہائی سکول قصور ۔گورنمنٹ ایم ۔سی گرلز ہائی سکول قصور ۔علامہ اقبال پبلک ہائی سکول قصور ۔پاکستان ماڈل ہائی سکول قصور ۔مون سٹار ہائی سکول قصور ۔پنجاب سکالرز ہائی سکول قصور ۔ڈسٹرکٹ پبلک ہائی سکول قصور ۔
صدیوں پرانی روایت پارچہ بافی کے یہاں کے جولاہے (انصاری) وارث ہیں۔ اس صنعت میں کپڑے کی قسم 'بافتہ' کو خاص امتیاز حاصل ہے جس میں ایکریشم کے تار کے ساتھ سوت کے ایک تار کو بُنا جاتا ہے،گرم اوڑھنیوں میں یہاں کے جولاہے کھیس بنانے میں خاص کمال رکھتے ہیں۔
قصور چمڑے کی صنعت کے اعتبار سے ایک اہم شہر ہے،جانوروں کی کھال سے چمڑا تیار کرنے کی قدیم صنعت بھی قصورشہرکی خاص شناخت ہے، چمڑے کی صنعت کی وسعت اور قدامت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ صدیوں سے تازہ گیلی کھال سے ماس اور خون کی باس نکالنے، بالوں کی صفائی وغیرہ سے لے کر قابلِ استعمال سوکھے چمڑے کی تیاری تک کے مراحل میں جو خاص کیمیاوی مواد برتا جاتا ہے، اس سے قصورکی زمین کے نیچے موجود پانی نہایت آلودہ ہو چکا ہے، اس پانی کو پینے اور دیگر ضروریات میں استعمال کرنے کی وجہ سے قصورمیں کینسر کے مریضوں کی شرح ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے، یہاں پانی کا ایک بڑا ٹریٹمنٹ پلانٹ قائم کیا گیا ہے جو شہر بھر کو پینے کا صاف پانی مہیا کرتا ہے، اس اقدام کی وجہ سے صورتِ حال کی سنگینی میں بہت کمی واقع ہوئی۔
مشہور شخصیات
بابا بلھے شاہ
خورشید محمود قصوری
احمد رضا خان
سردار آصف
نور جہاں (گلوکارہ)
معراج خالد
ارشاد احمد حقانی
آصف احمد علی
بڑے غلام علی خان
نجم سیٹھی
قصور لاہور موٹروے
قصور لاہور موٹر وے کا افتتاح جنرل پرویز مشرف نے کیا۔ یہ چھ لائن پر مشتمل ہے اور شہباز شریف کی سرکردگی میں تکمیل کو پہنچی۔ درحقیقت یہ پاکستان کی خوبصورت ترین سڑکوں میں سے ایک ہے۔ اس کے بنانے کا اہم مقصد بھارت کے ساتھ تجارت کو فروغ دینا تھا۔
قصور کے کوٹ
قصور شہر کو بارہ کوٹوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اب یہ شہر کافی پھیل چکا ہے، تا ہم یہ کوٹ اب بھی موجود ہیں۔ پہلے زمانے میں ان کے بڑے بڑے دروازے تعمیر کیے گئے تھے، اب ان کے صرف آثار ہی باقی ہیں۔ ان کے نام ذیل میں ہیں:
کوٹ غلام محمدخان
کوٹ عثمان خان
کوٹ حلیم خان
کوٹ رکن دین خان
کوٹ فتح دین خان
کوٹ اعظم خان
کوٹ بدر دن خان
دھور کوٹ
روڈ کوٹ
کوٹ مراد خان
کوٹ امیر باز خان
کوٹ علی گڑھ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں