I am a student. My daliy life is very difficult. I share my life on this platform
Corona virus bans tourism in Pakistan: 'This season is getting out of hand' کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں سیاحت پر پابندی: ’یہ موسم ہاتھ سے نکلا جارہا ہے‘
لنک حاصل کریں
Facebook
X
Pinterest
ای میل
دیگر ایپس
Corona virus bans tourism in Pakistan: 'This season is getting out of hand'
کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں سیاحت پر پابندی: ’یہ موسم ہاتھ سے نکلا جارہا ہے‘
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے جہاں پاکستان میں صحت کا بحران پیدا ہوگیا ہے تو وہیں سیاحت سمیت بیشتر شعبے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
حکومتی احکامات پر ملک بھر میں سیاحت مارچ کے تیسرے ہفتے سے بند ہے۔ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سیاحت کو معیشت کے لیے اہم سمجھتی ہے لیکن موجودہ حالات میں سیاحتی و تفریحی مقامات کو کھولنے سے وائرس پھیلنے کا خدشہ موجود ہے۔
اسی لیے صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے سیاحت پر سے پابندی ہٹانے کا اپنا فیصلہ موخر کردیا تھا۔ جبکہ گلگت بلتستان کی حکومت کی جانب سے سیاحت پر مزید دو ہفتوں کی پابندی عائد کی گئی ہے۔
پاکستان کے یہ دو خطے ہر سال لاکھوں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو اپنے دلکش نظاروں کی طرف کھینچ لاتے ہیں۔
While the spread of the corona virus has created a health crisis in Pakistan, most sectors, including tourism, are also being affected.
Tourism across the country has been closed since the third week of March on government orders. The ruling Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) considers tourism important for the economy, but in the current situation, there is a danger of spreading the virus by opening tourist and recreational places.
That is why the Khyber Pakhtunkhwa government had postponed its decision to lift the ban on tourism. The Gilgit-Baltistan government has imposed a two-week ban on tourism.
These two regions of Pakistan attract millions of domestic and foreign tourists every year.
سیاحت بحال کرنے کا فیصلہ واپس کیوں لیا گیا؟
وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’ہمارے خیال میں سیاحت کو اس لیے کھولنا چاہیے کیونکہ جن علاقوں میں سیاحت ہوتی ہے وہاں کاروبار کرنے کے یہی گرمیوں کے تین، چار مہینے ہوتے ہیں۔‘
لیکن وائرس کے متاثرین بڑھنے کے بعد یہ فیصلہ موخر ہوچکا ہے۔
خیبر پختونخوا میں ٹورازم کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر جیند خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ابتدائی طور پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ 9 جون (منگل کے روز) سے ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژنز میں سیاحوں کو محدود پیمانے پر داخلے کی اجازت دی جائے گئی۔
وہ کہتے ہیں کہ مگر ٹاسک فورس کے اجلاس کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ فی الحال سیاحت پر پابندی جاری رہے گی۔
جنید خان کے مطابق سیاحت پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ وفاقی حکومت کا تھا۔ ’مگر ابھی تک ہمیں وفاق کی جانب سے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا ہے۔‘
دوسری طرف گلگت بلتستان حکومت نے اپنے طور پر سیاحت نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن یہاں بھی حکام کو وفاقی حکومت کی طرف سے واضح ہدایات کا انتظار ہے۔
جنید خان نے بتایا کہ ’ہم نے محدود پیمانے پر سیاحت کھولنے کے تمام تر اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔ (سیاحتی مقامات پر) ہماری مقامی انتظامیہ بھی تیار ہے۔‘
’ایس او پیز (ہدایات) تیار ہیں۔ فی الحال ہم سیاحت پر پابندی ختم نہیں کر رہے۔ ہوسکتا ہے کہ چند دونوں تک ہم یہ پابندی ختم کردیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پابندی ختم کرنے سے پہلے ہم نے محسوس کیا ہے کہ ایس او پیز پر عمل در آمد کروانے کے لیے سیاحت کے شعبے سے منسلک افراد کو ضروری تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ بعد میں مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ان میں ہوٹل، ریستوران، ٹرانسپورٹر، ٹوور گائیڈ اور دیگر افراد شامل ہوں گے۔
'یہ موسم ہاتھ سے نکلا جارہا ہے'
محسود خان ایبٹ آباد کے رہائشی ہیں۔ وہ گذشتہ 15 سال سے سیاحت کی صنعت سے وابستہ ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ انھوں نے معمولی ملازمت سے اس صنعت میں آغاز کیا تھا۔
’چار سال قبل نتھیاگلی میں اشتراک سے ہوٹل ٹھیکے پر حاصل کیا۔ دو سال ہی میں اتنا کام چل گیا کہ ایک عمارت کرایے پر حاصل کر لی۔ گذشتہ سال اچھا کاروبار ہوا۔‘\
Why was the decision to revive tourism withdrawn?
Prime Minister Imran Khan had said last week that "we think tourism should be opened because in areas where tourism takes place, there are only three or four months of summer to do business."
But the decision has been delayed due to the growing number of people infected with the virus.
Jain Khan, managing director of the Tourism Corporation in Khyber Pakhtunkhwa, told the BBC that it was initially decided that tourists would be allowed to enter Hazara and Malakand divisions on a limited scale from June 9 (Tuesday).
But after a meeting of the task force, he says, it has been decided that tourism will continue to be banned for the time being.
unaid Khan said, “We have completed all the steps to open up tourism on a limited scale. Our local administration is also ready.
SOPs (instructions) are ready. Currently, we are not lifting the ban on tourism. Maybe we can lift the ban in a couple of days. "
"Before the ban was lifted, we felt that the necessary training would be provided to those involved in the tourism sector to implement the SOPs so that they would not face any problems later," he said. These will include hotels, restaurants, transporters, tour guides and others.
'This season is getting out of hand'
Mehsud Khan is a resident of Abbottabad. He has been involved in the tourism industry for the last 15 years.
He says he started the industry with a small job.
"Four years ago, we got a hotel contract in Nathiagli. In just two years, so much work was done that I rented a building. Good business last year. "
انھوں نے رواں سال سیاحوں کی آمد کے لیے مزید بہتر انتظامات کرنے کے لیے کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر سرمایہ کاری کی تھی۔ لیکن ان کے بقول اب حالات ایسے ہیں کہ ’میں خود ملازمت تلاش کرتا پھر رہا ہوں۔‘
’مجھے اپنے بچوں کو روٹی کھلانے کے لیے کوئی ملازمت نہیں مل رہی۔ سوچتا ہوں کہ یہی صورتحال رہی تو میں کدھر جاؤں گا؟‘
وہ ان افراد میں سے ہیں جو چاہتے ہیں کہ حکومت محدود پیمانے پر سیاحت کھول دے تاکہ ان جیسے کئی افراد روزگار کما سکیں۔
اسی طرح نتیھاگلی میں ایک ہوٹل کے مالک سردار جہانگیر کا کہنا ہے کہ ’گذشتہ ہفتے معلوم ہوا کہ حکومت محدود پیمانے پر سیاحت کھول رہی ہے تو میں نے اپنے ہوٹل کی تزئین و آرائش اور ایس او پی کے تحت انتظامات کیے۔ اس پر میں نے لاکھوں خرچ کیے۔‘
لیکن پھر نھیں اطلاع ملی کہ ’یہ اجازت ابھی نہیں چند دن بعد دی جائے گی۔‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے لیے ایک صدمے کی طرح ہے کیونکہ کاروبار نہ ہونے کے باوجود بچے کچے پیسے بھی وہ اسی کام میں لگا چکے تھے۔
خیبر پختونخوا کے پرفضا مقام ناران میں ہوٹل ایوسی ایشن کے صدر سیٹھ مطیع الرحمن کا کہنا ہے کہ ’یہ موسم ہاتھ سے نکلا جارہا ہے۔‘
’لوگوں نے لاکھوں، کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ وہ سب ڈوب رہی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’حکومت کو اگر اجازت دینی ہے تو ابھی دے۔ چند دن اور گزر گئے تو وقت گزر جائے گا۔ نا قابل تلافی نقصان ہوگا اور صنعت کو دوبارہ اٹھانا مشکل ہوگا۔‘
انھوں نے ایس او پیز پر عمل کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
آل پاکستان ہوٹل، گیسٹ ہاؤسز اور ٹورازم ایوسی ایشن کے صدر گل رئیس کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کی سیاحت کی صعنت سے جڑے لوگ بہت برے حالات میں ہیں۔
’یہ سردیوں میں ویسے ہی لاک ڈاون کا شکار ہوتے ہیں۔ اب بھی اگر لاک ڈاون ختم نہ ہوا تو یہ تباہ و برباد ہوجائیں گے۔‘
خیبر پختونخوا میں سیاحت کی اہمیت
خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق سیاحت ایک ابھرتی ہوئی صنعت ہے۔ سال 2012 میں سیاحت کا حجم 86.23 ملین تھا جو کہ 2018/19 میں بڑھ کر 791 ملین تک پہنچ گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال سیاحت کے فروغ کے محکمے کے مطابق 20 لاکھ افراد نے صوبے میں سیاحتی مقامات کا رخ کیا جس میں 20 ہزار غیر ملکی تھے جو کہ ایک ریکارڈ تعداد ہے۔
He had invested with some people to make better arrangements for the arrival of tourists this year. But he says the situation is now such that "I've been looking for a job myself."
"I can't find a job to feed my children. I wonder where I will go if this is the case.
" قصـــــــور شہر "اوراسکی تاریخ / صوبہ پنجاب پاکستان کا ایک قدیم شہر اور تاریخی شہر / "Kasur City" and its history / Punjab Province An ancient city and historical city of Pakistan " قصـــــــور شہر " قصور شہر صوبہ پنجاب پاکستان کا ایک قدیم شہر اور تاریخی شہر ہے ۔ یہ ضلع قصور کا مرکزی شہر اور ضلعی دارالحکومت ہے، ضلع کا درجہ حاصل کرنے سے پہلے یہ لاہور کی ایک تحصیل تھی، انگریز حکومت نے قصور کو 1867ء میں میونسپلٹی کا درجہ دیا، یکم جولائی 1976 ءکو ضلع لاہور سے تحصیل قصور کو عليحدہ کر کے ضلع کادرجہ دے دیا گیا، جو لاہور سے جنوب کی طرف 55 کلومیٹر دور واقع ہے، اس کا کل رقبہ 3995 مربع کلومیٹر ہے، سطح سمندر سے اس کی بلندى 218 میٹر ہے۔ "Kasur City" Kasur is an ancient and historic city in the province of Punjab, Pakistan. It is the main city and district capital of Kasur district. Before gaining the status of a district, it was a tehsil of Lahore. The district, which is 55 km south of Lahore, has a total area of 3995 sq km and is 218 m above sea level...
تخم بالنگا کے فائدے (علاج بالغذاء) / Benefits of Takhm Balanga (Nutritional Treatment) تخم بالنگا تخم بالنگا جسکا نام بگاڑا گیا ہے ہم جیسے دیسی لوگ تخ ملنگاں بھی کہتے ہیں اس کی افادیت اور استمعال سے یقینا بہت سے لوگ واقف ہیں ۔ لیکن لوگوں کیلئے یہ کچھ خاص اہمیت کا حامل نہیں جبکہ اسکے ایک چمچ کی قدرتی افادیت کسی ملٹی وٹامنز کی گولی سے کم نظر نہیں آتی اس میں دودھ کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ کیلشیم اور نارنجی کے مقابلے میں سات گنا زیادہ وٹامن سی موجود ہوتا ہے ۔ یہ جوڑوں کے درد کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے ، نیند کو بہتر بناتا ہے ، آنتوں کی صفائی کرتا ہے اور نظام ہاضمہ درست کرتا ہے ۔ یہ بڑھتے وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی مفید ہے معدے کے مسائل سے بچنے اور وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے تخم بالنگا سے ایک بہترین مشروب تیار کیا جا سکتا ہے ۔ اور اسکا استعمال گرمیوں میں ناشتے کے ساتھ یا پہلے با آسانی کیا جا سکتا ھے The seeds will bloom Takhm-e-Balanga, whose name has been distorted, is also known as Takh-e-Malanga by indigenous people like us. Of course, many people are aware of its usefulness ...
Mashaa allah g
جواب دیںحذف کریں