استاد اور شہد کی مکھی / Teacher and bee
استاد اور شہد کی مکھی / Teacher and bee
👈 *استاد اور شہد کی مکھی* 👉
ایک طالبِ علم نے اپنے استاد صاحب سے عرض کی :
استاد محترم، آپ کے پیریڈ میں ہم بات اچھی طرح سمجھ جاتے ہیں، آپ کی باتوں کا لطف بھی اٹھاتے ہیں اور اس لیے آپ کے پیریڈ کا انتظار بھی رہتا ہے۔
لیکن
جب ہم کتاب پڑھتے ہیں تو ہمیں وہ لطف حاصل نہیں ہوتا جو آپ کے پیریڈ میں حاصل ہوتا ہے۔
استاد صاحب نے فرمایا: شہد کی مکھی شہد کیسے بناتی ہے؟
ایک طالب علم نے جواب دیا : پھولوں کے رس سے۔۔۔
استاد صاحب نے پوچھا : اگر تم پھولوں کو یونہی کھا لو تو ان کا ذائقہ کیسا ہو گا؟
طالب علم نے جواب دیا : کڑوا ہوگا۔۔۔
استاد صاحب نے فرمایا : اے میرے بیٹے۔۔۔ درس وتدریس کا شعبہ بھی شہد کے مکھی کے کام کی طرح ہے۔ استاد شہد کی مکھی کی طرح لاکھوں پھولوں (کتب، تجربات، مشاہدات) کا دورہ کرتا ہے اور پھر اپنے طلبہ کے سامنے ان پھولوں کے رس کا نچوڑ میٹھے شہد (خلاصے) کی صورت میں لا کر رکھتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی حفاظت فرمائے جو انبیاء کے اس کام سے تعلق رکھتا ہے۔
ہمارے ہر استاد اور استانی کے لیے سلامتی ہو۔
-------------
اس حکایت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اگر کسی استاد کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ میرے درس میں شہد کے جیسی چاشنی نہیں، یعنی طلبہ دلچسپی نہیں لیتے تو دو وجوہات ہو سکتی ہے :
پہلی وجہ یہ کہ اس استاد نے شہد کی مکھی کی طرح پھول پھول کا دورہ نہیں کیا۔ یعنی تیاری کے لیے صرف ایک کتاب پر تکیہ کر لیا۔
دوسرا یہ کہ شہد کی مکھی کی طرح اس استاد نے پھولوں کا رس نکال کر شہد بنانے کے بجائے طلبہ کے سامنے کڑوے پھول لا کر رکھ دیے۔ یعنی جیسا کتاب میں پڑھا تھا ویسا کا ویسا طلبہ کو سنا دیا۔
اگر اس میں طلبہ کے ذہنوں کے مطابق مثالیں شامل ہوتی، تختہ سیاہ یا دیگر تعلیمی آلات سے مدد لی جاتی، مناسب سرگرمیوں کا انتخاب کیا جاتا تو اس محنت کا نتیجہ میٹھے شہد کی صورت میں نکلتا۔
استاد کا کام شہد کی مکھی کے کام کی طرح سخت اور تھکا دینے والا ہے۔ لیکن اس کا نتیجہ بھی شہد جیسا لذیذ وشیریں ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں